صحابی :ايساشخص جس نے بحالت ایمان نبی اكرم Aسے معاشرت كی ، اوراسی پر اپنی زندگی كی آخری سانس لی اور صحابہ كرام eانبیاء كرام علیہم السلام كے بعد سب سے بہتر لوگ ہیں ، اور امت محمدA كے عہد كے سب سے افضل انسان ہیں جیسا كہ رسول اللہA كا فرمان ہے : "خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي» ”بہتر لوگ میرے زمانے كے ہیں "
اور ایك دوسری حدیث میں اللہ كے نبی Aنے فرمایا: «خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِ "میری بہترین امت میرے زمانے كے ہیں “
صحابہ كرام eتمام كے تمام عادل ہیں ، كیونكہ اللہ سبحانہ تعالی نے انہیں اپنے نبی كی صحبت و رفاقت كے لئے منتخب كیا ہے ، ان كا تزكیہ فرمایا ، ان سے اپنی رضا مندی ظاہر كی ، ان كے توبہ قبول فرمائے ، اور انہیں سب سے مكرم خوبیوں سے موصوف كیا ، اور ان سے بہتر وعدہ فرمایا ، جیسا كہ اس كا ارشاد ہے (مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا)
محمد اللہ كے رسول ہیں اور جو لوگ ان كے ساتھ ہیں ،كافروں پر سخت ہیں ،آپس میں رحم دل ہیں ،تو انہیں دیكھئے گا كہ ركوع و سجدے كررہے ہیں ، اللہ تعالی كے فضل اور رضامندی كی جستجو میں ہیں ، ان كا نشان ان كے چہروں پر سجدوں كے اثر سے ہے ، ان كی یہی مثال تورات میں ہے ، اور ان كی مثال انجیل میں ہے ، مثل اس كھیتی كے جس نے اپنا انكھوا نكالا ، پھر اسے مضبوط كیا ، اور وہ موٹا ہو گیا ، پھر اپنے تنے پر سیدھا كھڑا ہو گیا ، اور كسانوں كو خوش كرنے لگا تاكہ ان كی وجہ سے كافروں كو چڑائے ، ان ایمان والو ں اور نیك اعمال والوں سے اللہ نے بخشش كا اور بہت بڑے ثواب كا وعدہ كیا ہے
ساتھ ہی ساتھ وہ ایك دوسرے پر فضیلت والے بھی ہیں ، اور كبھی یہ فضیلت ان كے مابین عمومی ہوتی اور كبھی خصوصی ، ان كا عمومی فضائل مناقب كے چند مراتب یہاں ذكر كئے جارہے ہیں :
مہاجرین صحابہ انصار صحابہ f سے اس بنا پر افضل ہیں كہ ان میں ہجرت و نصرت كے دو اوصاف اكٹھے ہو گئے ہیں ، اور اللہ نے انہیں قرآن میں بیان كرنے كے وقت بھی مقدم ركھا ہے ، جیسے كہ اللہ كا ارشاد ہے : ( لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ﴿٨﴾ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٩﴾)
]” فیئ كا مال ان مہاجر مسكینوں كے لئے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نكال دیئے گئے ہیں ، وہ اللہ كے فضل اور اس كی رضامندی كے طلب گار ہیں ، اور اللہ تعالی كی اور اس كے رسول كی مدد كرتے ہیں ، یہی راست باز لوگ ہیں *اور( ان كے لئے ) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنا لی ہے ، اور اپنی طرف ہجرت كركے آ نے والوں سے محبت كرتے ہیں ، اور مہاجرین كو جو كچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں كوئی تنگی نہیں ركھتے بلكہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں ، گو خود كو كتنی ہی سخت حاجت ہو ، (بات یہ ہے ) كہ جو بھی اپنے نفس كے بخل سے بچایا گیا وہی كامیاب اور بامرادہے“۔ اللہ كا ارشاد ہے (وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )
اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص كے ساتھ ان كے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا ، اور وہ سب اس سے ارضی ہوئے اور اللہ نے ان كے لئے ایسے باغ مہیا كرركھے ہیں جن كے نیچے نہریں جاری ہوں گی ، جن میں ہمیشہ رہیں گے ، یہ بڑی كامیابی ہے “۔ ایك دوسری آیت میں اللہ نے فرمایا: (لَّقَد تَّابَ اللَّـهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ)
اللہ تعالی نے پیغمبر كے حال پر توجہ فرمائی ، اور مہاجرین اور انصار كے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی كے وقت پیغمبر كا ساتھ دیا ، اس كے بعد كہ ان میں سے ایك گروہ كے دلوں میں كچھ تزلزل ہو چلا تھا ، پھر اللہ نے ان كے حال پر توجہ فرمائی ، بلاشبہ اللہ تعالی ان سب پر بہت ہی شفیق ،مہربان ہے
اللہ كا ارشاد ہے : ( لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَـٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّـهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ )
تمہیں كیا ہو گیا ہے جو تم اللہ كی راہ میں خرچ نہیں كرتے ؟در اصل آسمانوں او رزمینوں كی میراث كا مالك ( تنہا) اللہ ہی ہے ، تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال كیا ہے وہ ( دوسروں كے ) برابر نہیں ، بلكہ ان سے بہت بڑے درجے كے ہیں ، جنہوں نے فتح كے بعد خیراتیں دیں اور جہاد كئے ، ہاں بھلائی كا وعدہ تو اللہ تعالی كا ان سب سے ہے جو كچھ تم كر رہے ہو اس سے اللہ خبر دار ہے
حاطب بن ابی بلتعہ b كے واقعہ میں عمرb سے نبی اكرم aكا یہ فرمانا: « إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ؟ لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُم "كہ وہ معركہ بدر میں حاضر رہے ہیں ، اور آپ كو كیا معلوم ؟ شايد كہ (آسمان سے ) اللہ نے اہل بدر كو دیكھا اور فرمایا :تم لوگ جو چاہو كرو ، میں نے تم سب كو بخش دیا"
اللہ كا ارشاد ہے : ":+ﮏ ﮐ ﮑ ﮒ ﮓ ﮔ ﮕ ﮖ ﮗ ﮘ ﮙ ﮚ ﮛ ﮜ ﮝ ﮞ ﮟ ﮠ ﮡ "
یقینا اللہ تعالی مؤمنو سے خوش ہو گیا ، جب كہ وہ درخت تلے تجھ سے بیعت كررہے تھے ، ان كے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلو م كرلیا ، اور ان پر اطمینان نازل فرمایا ، اور انہیں قریب كی فتح عنایت فرمائی “۔ اور نبی اكرم نے فرمایا: "لا يَدْخُلُ النَّارَ، إِنْ شَاءَ اللهُ، مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ أَحَدٌ، الَّذِينَ بَايَعُوا تَحْتَهَا» ” ان شجرہ والوں میں سے كوئی بھی ان شاء اللہ جہنم میں نہیں جائے گا جنہوں نے اس كے نیچے بیعت كی تھی “
"نبی اكرم aكے بعداس امت میں سب سے افضل ابو بكر bہیں، پھر عمرbہیں ، اس بات پر اہل سنت والجماعت كا اجماع ہے ، اور یہ اسی سے زائد متواتر طرق سے ثابت ہے ، علی bسے مروی ہے انہوں نے كوفہ كے منبر پر یہ فرمایا :نبی اكرم aكے بعداس امت میں سب سے بہتر ابو بكر bہیں، پھر عمرbہیں:"
اور اس قطعیت كو علی bنے علم ہی كی روشنی میں بیان كیا ہے۔ اور ان دونوں كے بعد فضیلت میں عثمان بن عفان bہیں جیسا كہ امام بخاری نے عبد اللہ بن عمر dكی حدیث روایت كی ہے : "كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ» ” ہم لوگ عہد رسالت میں لوگوں كے مابین بہتری بیان كرتے تھے ، تو ہم سب سے بہتر ابو بكر كو ، پھر عمر كو ،پھر عثمان كو كہتے تھے"
"اور بعض روایت كے الفاظ یہ ہیں : ”اور یہ بات رسول اللہ كو پہنچتی لیكن آپ اس كا انكار نہ كرتے “ "
"سفيان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :جس نے علی كو ابو بكر و عمر(e) پر مقدم كیا تو یقینا اس نے تمام مہاجرین و انصار كی توہین كی"
جنہوں نے علی bكو مقدم كیا گویا انہوں نے انہیں خلافت میں بھی مقدم كیا ، اور ان تینوں كے بعد علیb كی فضیلت ہے ، اور خلافت میں ان كی ترتیب كی طرح ان كے فضائل ہیں
جنت كی خوش خبریاں پانے والے دس صحابہ كرامe ہیں ،اور وہ یہ ہیں ، خلفائے اربعہ ، عبدالرحمن بن عوف ، سعد بن ابی وقاص ، طلحہ بن عبیداللہ ، زبیر بن عوام ، ابو عبیدہ عامر بن جراح ، سعید بن زید f، ان دس صحابہ كے جنتی ہونے كی شہادت رسول اللہ نے دی ہے"
"جنت كی بشارت پانے والے ان كے علاوہ اور بہت سارے صحابہ ہیں جن كے بارے میں نصوص كی وضاحت مو جود ہے ، جیسے "
" ثابت بن قیسb"
"عبداللہ بن سلامb"
اس سے مراد یہی وہ پانچ پیٹ ہے جس پر زكاۃ كھانا حرام ہے : "آل علی ، آل جعفر ، آل عقیل، آل عباس، آل حارث بن عبدالمطلب۔ اللہ كے رسولa كا ارشاد ہے: «إِنَّ اللهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَاصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ» ”اسماعیل كی اولادسے اللہ نے كنانہ كو منتخب كیا ، اور كنانہ سے قریش كو منتخب كیا ، اور قریش سے بنی ہاشم كو منتخب كیا ، اور خاندان بنی ہاشم سے مجھے منتخب كیا "
"ایك دوسری روایت میں اللہ كے رسول نے فرمایا: «أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي» ” میں اپنے گھروالوں كے بارے اللہ كا واسطہ دیكر تمہیں نصیحت كرتا ہوں ، میں اپنے گھروالوں كے بارے اللہ كا واسطہ دیكر تمہیں نصیحت كرتا ہوں "
"اور جب عباس بن عبدالمطلب bنے اللہ كے رسول سے شكایت كی كہ قریش كے بعض لوگ بنی ہاشم سے بد سلوكی سے پیش آتے ہیں ، تو آپ aنےفرمایا: ”اللہ كی قسم!كسی بھی آدمی كے دل میں ایمان داخل نہیں ہوسكتا یہاں تك كہ وہ اللہ كے واسطے تم لوگوں سے اور میرے رشتہ داروں سے محبت نہ كرے"
"اور آپ aكے اہل بیت میں سے آپ كی ازواج مطہرات بھی ہیں ، جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے : (إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا )
اللہ تعالی یہی چاہتا ہے كہ اے نبی كی گھر والیوں تم سے وہ (ہر قسم كی )گندگی كو دور كردے ، اور تمہیں خوب پاك كردے“۔ ازواج مطہرات كو اللہ نے اپنے نبی كے لئے منتخب كیا ، اور انہیں آپ كے لئے دنیا و آخرت دونوں میں ازواج مقرر كیا ، اور انہیں تمام مؤمنین كے لئے ماں كا درجہ عطا كیا ، ان میں سب سے فضیلت والی خدیجہ ہیں ، پھر عائشہ بنت ابی بكر ، اور ان كے علاوہ دیگر ، سودہ بنت زمعہ ، حفصہ بنت عمر ، ام سلمہ ، ام حبیبہ بنت ابی سفیان ، صفیہ بنت حییی ، زینب بنت جحش ، جویریہ ، میمونہ ، زینب بنت خزیمہ ، رضی اللہ عنہن
صحابہ كرام e كے تئیں ان كے اختلاف طبقات و مراتب كےباوجود ہماری ذمہ داری :
ان سے محبت كرنا ، دوستی كرنا، ان سے راضی رہنا ، ان كے لئے دعائے مغفرت كرنا ، اور ان كی تعریف بیان كرنا ، الگ الگ اور اجتماعی طور پر بھی ، : (وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ)