اللہ كا دین ایك ہے ، اور وہی وہ اسلام ہے ، جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے : ( إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ) اللہ كا دین ایك ہے ، اور وہی وہ اسلام ہے ، جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے [بیشك اللہ تعالی كے نزدیك دین
بیشك اللہ تعالی كے نزدیك دین اسلام ہی ہے“۔اور یہی اولین و آخرین سب كے لئے اللہ كا دین ہے ، جیسا كہ اللہ تعالی كا فرمان ہے : (إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا)
نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت و نور ہے ، یہودیوں میں اسی تورات كے ساتھ اللہ تعالی كے ماننے والے انبیاء علیہم السلام اور اہل اللہ اور علماء فیصلے كرتے تھے “۔ عمومی معنی كے اعتبارسے یہی اسلام ہے ، جس كا مطلب ہے ،توحید كے ساتھ اپنے آپ كو اللہ كے سپرد كرنا ، اور اس كا مطیع و منقاد ہونا ، اور شرك سے اپنی براءت كا اظہار كرنا۔
اور خصوصی معنی كے اعتبار اسلام نام ہے اس ہدایت اور دین حق كا جسے دیكر اللہ نے اپنے نبی محمدA كو مبعوث فرمایا ، اور ساتھ ہی اللہ نے صحیح عقائد ، عدل و انصاف سے لبریز شریعت ، اعمال صالحہ ، اور درست اخلاق سے نواز كر ارسال فرمایا، اور اس دین كے ذریعہ سابقہ تمام ادیان كو منسوخ كردیا ، اس لئے : اس دین كے سوا اسے كوئی اوردین قبول نہیں ، جیسا كہ اس كا ارشاد ہے:( وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ )
جو شخص اسلام كے سوا اور دین تلاش كرے اس كا دین قبول نہ كیا جائے گا ، اوروہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا “۔اللہ كے رسول Aنے فرمایا: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ يَهُودِيٌّ، وَلا نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ» ”اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں محمد كی جان ہے ، اس امت كا كوئی بھی چاہے وہ یہودی ہو یا نصرانی مجھے سنا ، پھر مر گیا اور میری شریعت پر ایمان نہیں لایا ، تو وہ جہنمی ہے
الله نے اپنے ان بندوں كو مسلمین كا نام دیا ہے جنہوں نے پہلے نیك اعمال كئے ہیں ،جیسا كہ اس كا ارشاد ہے : (مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ)
دین اپنے باپ ابرہیم علیہ السلام كا قائم ركھو ، اسی اللہ نے تمہارا نام مسلمان ركھا ہے“۔ لیكن جب مخلوق كے درمیان اختلاف والی اللہ كی سنت چل پڑی ،اور لوگ ٹولیوں میں بنٹ گئے جیسا كہ نبی اكرم كا فرمان ہے : أَلا إِنَّ مَنْ قَبْلَكُمْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ افْتَرَقُوا عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَإِنَّ هَذِهِ الْمِلَّةَ سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثَلاثٍ وَسَبْعِينَ:: ثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ، وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ، وَهِيَ الْجَمَاعَةُ» ”خبردار!تم سے پہلے اہل كتاب (یہود و نصاری) بہترفرقوں میں بٹ گئے ، اور یہ ملت تہترفرقوں میں بٹ جائے گی ، بہترجہنمی ہیں ، صرف ایك جنتی ہے ، اور وہی جماعت
یہی فرقہ نجات پانے والی قرار پائی ، اور یہی وہ اہل سنت والجماعت ہیں ، قرآن كو تھامے ہوئے ہیں ، سنت كے پیروكار ہیں ، ملاوٹ ، نفس پرستی ، اور بدعت و خرافات سے پاك ہیں ، اور یہی غالب رہنے والا فرقہ ہے جس كےبارے میں رسول اللہ Aكا یہ ارشاد ہے : لا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَائِمَةً بِأَمْرِ اللهِ، لا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ أَوْ خَالَفَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ» ” میری امت كی ایك جماعت ہمیشہ اللہ كے دین كے ساتھ قائم رہے گی ، اسے رسوا یا مخالفت كرنے والے قیامت تك نقصان نہیں پہنچا سكیں گے ،اور یہ لوگوں پر غالب رہیں گے
1-صفات الہی كے باب میں اہل تشبیہ و تعطیل كے درمیان ۔
2-اللہ كے افعال كے باب میں فرقہ جبریہ و قدریہ كے درمیان۔
3-وعید الہی اور ایمان و دین كے نام كے باب میں مرجئہ و وعیدیہ كے درمیان۔
4-رسول اللہ كے اصحاب كے باب میں خوارج اور رافضہ كے درمیان۔