menu-icon menu-icon
اولیاءكرام

تمام كے تمام اہل ایمان اللہ كے ولی ہیں جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے: (للَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا)

[البقرة:257]
 

 

ایمان لانے والوں كا ولی (كارساز) اللہ تعالی خود ہے اہل ایمان میں اللہ كے نزدیك سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ تقوی والا ہو، جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے (إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ)

[الحجرات:13]
 

 

اللہ كے نزدیك تم سب میں سے باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے“۔ اس آیت كریمہ سے معلوم ہواكہ جو اللہ كے لئے متقی ہوگا ، اللہ اس كا ولی ہوگا ، اور اہل ایمان كا اللہ كا ولی ہونا یہ اس كی اطاعت و محبت كی بنا پر ہے ، اور اللہ كا ان كے لئے ولی ہونا ان سے اللہ كا محبت كرنا اور ان پر اللہ كا احسان كرنا ہے ۔

 

seegogImg

1-ولی كون؟

ہر متقی مؤمن ولی ہے ، جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے : (أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّـهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٦٢﴾ الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴿٦٣﴾)

(يونس:62-63)
 

یاد ركھو اللہ كےاولیاء( دوستوں) پر نہ كوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہو تے ہیں *یہ وہ لوگ ہیں جوایمان لائے اور (برائیوں سے ) پرہیز ركھتے ہیں “۔واضح رہے كہ ولایت كے مراتب و درجات ایمان و تقوی كے مراتب و درجات كے اعتبار سے ہیں ، اور اس كا حسب ونسب اور دعوی سے كوئی لینا دینا نہیں ہے ،جیسا كہ ارشاد باری تعالی ہے : (إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ)

(الحجرات:13)
 

2-كرامت كياہے؟

وہ خرق عادت كام ہے جو اللہ تعالی اپنے ولیوں میں سے كسی ولی كے ہاتھ سے رونما كرواتا ہے ، مقصد یہ ہے كہ اس كی كرامت واضح ہو جائے اور اللہ كے نبی كی تصدیق ہو جائے جس كی وہ اللہ كا ولی اتباع كرتا ہے ، یہ كرامت دو نوعیت كی ہوتی ہے :

1-خارق العادت رونما ہونے والی كرامات علوم میں ، مكاشفات ، اور فراست اور الہامات میں ہوتی ہیں

2-قدرت میں اور اثر اندازی میں ہوتی ہیں

گذری ہوئی امتوں میں اللہ كے اولیاء كے ذریعہ كرامتوں كا ظہور ہوا ہے ،اور اسی طرح اس امت میں صحابہ كرام و تابعین عظام كے ذریعہ بھی اس كا ظہور عمل میں آیا ہے ، اور اللہ كے ولیوں میں اس طرح كی كرامتیں قیامت تك وجود میں آتی رہیں گی ۔

قواعد و شناخت کے ذرائع:

1-جامع اصول و ضابطے

جن اصول و ضوابط كی بنیا د پر عقیدہ ، شریعت اور سلوك و سیرت اخذ كیا جائے گا وہ تین ہیں :قر آن كریم صحیح احادیث اجماع امت ان دلائل كا رای ، قیاس ، ذوق ، كشف یا كسی كے قول (وہ كوئی بھی ہو ) سے معارضہ كرنا حلال و جائز نہیں ہے ۔

2-كتاب و سنت كی فہم میں اسلاف كے راستے كی پیروی كرنا

پہلے گذرے ہوئے مہاجرین میں سے ،اور پھر انصار، اور ان كے بعد احسان كے ساتھ ان كے متبعین كی راہ پر چلنے والوں كی پیروی كرنا ، اور اہل كلام و صوفیہ كی ایجاد كردہ نئے نئے راستوں سے اعراض كرنا ، جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے: (وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا )

(النساء:115)
 

جو شخص باوجود راہ ہدایت كے واضح ہو جانے كے بھی رسول كا خلاف كرے اور تمام مؤمنوں كی راہ چھوڑ كر چلے ، ہم اسے ادھر ہی متوجہ كردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہوں ، اور دوزخ میں ڈال دیں گے ، وہ پہنچنے كی بہت ہی بری جگہ ہے “۔

seegogImg

3-عقل صریح

اس سے مقصود وہ عقل ہے جو شكوك شبہات اور شہوات سے سالم و محفوظ ہو ، اور نقل صحیح(قرآن و سنت ) كے معارض نہ ہو ، علت قادحہ سے محفوظ ہو ، عقل كو حیرت میں ڈالنے والے نصوص تو كبھی آسكتے ہیں لیكن وہ عقل كے لئے محال بن كرآئیں ایسا ہونا كسی صورت ممكن نہیں ، اور جو تعارض كے وہم میں مبتلا ہو جائیں تو یہ ان كے خرابی عقل كی پیداوار ہے ، اس وقت اس كے لئے یہ لازم ہے كہ عقل پر نقل كو مقدم كرے ۔

4-بدعت

دین میں نئی چیز ایجاد كرنے كو بدعت كہتے ہیں ، جیسا كہ اللہ كے نبی كا ارشادہے: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه، فهو ردّ» ” جس نے ہمارے اس دین میں كوئی ایسا كام ایجاد كیا جو اس دین كا حصہ نہیں تو وہ كام مردود ہے

(بخاري : 2697 ,مسلم:1718)
 

اور مسلم كی ایك روایت میں ان الفاظ كے ساتھ آیا ہے« من عمل عملًا ليس عليه أمرنا، فهو ردٌّ »”جس نےكوئی ایسا عمل كیا جس كے كرنے كا حكم میں نے نہیں دیا تو وہ عمل مردود ہے

( بخاري : 2142 , 7350 معلقا،مسلم:1718)
 

بدعت كی چند قسمیں

1-اعتقادی بدعت:جیسے تشیع ، خروج ، انكار تقدیر ، ایمان سے عمل كا خارج كرنا ۔

2-عملی بدعت :رہبانیت(سنیاس لینا) طریقت(نقش بندیت ، چشتیت)

3-اصلی بدعت : میلاد ( تاریخ پیدائش) پر جشن منانا ، نئے نئے اذكار ایجاد كرنا۔

4-اضافی بدعت:عبادت كے سبب میں ، یا اس كی جنس میں ، یا تعداد میں، یا اس كی كیفیت میں یا اس كے وقت یا جگہ میں الگ سے اس كے ساتھ جڑ جانا ۔

5-بدعت مغلظہ: جيسے شرك اور اس كے جملہ اقسام ۔

6-بدعت مخففہ :جیسے اجتماعی ذكر كا اہتمام كرنا۔

7-بدعت مكفرہ:جیسے صفات باری تعالی كا انكار كرنا۔

8-بدعت مفسقہ:جیسے حرام كردہ چیزیں سننا ۔

seegogImg

3- اخلاق كريمانہ اور حسن اعمال كا مظاہرہ

مكارم اخلاق اور محاسن اعمال میں سے ہے صبركرنا، جود وسخا ، شجاعت و بہادری ، بردباری ، عفو در گذر اور تواضع و انكساری اختیار كرنا ہے ، اور اس كے برخلاف تمام اعمال سے دور رہنا ، والدین كے ساتھ اچھا برتاؤ كرنا ، صلہ رحمی كرنا ، ہم سایہ كے ساتھ حسن سلوك كرنا ، یتیموں ،مسكینوں ، اور راہ گیروں پر احسان كرنا ، جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے : (خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ)

(الأعراف:199)
 

”آپ در گذر كو اختیار كریں ، نیك كام كی تعلیم دیں ، اور جاہلوں سے ایك كنارہ ہو جائیں “۔ابو درداء bسے مروی ہےفرماتے ہیں كہ اللہ كے نبیA نے فرمایا : «مَا مِنْ شَيْءٍ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ» ” حسن اخلاق سے بوجھل میزان میں كوئی چیز نہیں“

(أبو داؤد : 4799, واللفظ لہ,ترمذی:2002 ،2003 , صحيح)
 
seegogImg
seegogImg

ایك دوسری حدیث ابو ہریرہ bسے مروی ہے فرماتے ہیں كہ اللہ كے رسول نے فرمایا: مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ، يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا، سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللهِ، يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ، وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ، إِلا نَزَلَتْ عَلَيْهِمِ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ، لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ» ”دنیا كی غموں میں سے كوئی غم كسی نے مومن سے دور كیا تو اللہ تعالی قیامت كے دن كے غموں میں ایك غم اس سے ہٹائے گا ، اور جس نے كسی تنگ دست كے لئے آسانی پیدا كی تو اس كے پاداش میں اللہ اس كے لئے دنیا و آخرت میں آسانیاں فراہم كرے گا، جس نے كسی مسلمان كی پردہ پوشی كی تو اس كے بدلے اللہ دنیا اور آخرت میں اس كی پردہ پوشی فرمائے گا، اور اللہ بندے كی مدد میں ہوتا ہے جب تك كہ بندہ اپنے بھائی كی مدد میں لگا رہتا ہے ، اور جس نے جستجو علم میں گھر سے باہر نكلا اللہ اس كی وجہ سے اس كے لئے جنت كا راستہ آسا ن كردیتا ہے ، جب كوئی قوم اللہ كے گھروں میں سے كسی گھر میں جمع ہو كر قرآن كی تلاوت كرتے ہیں ، اور باہم اس كا مذاكرہ كرتے ہیں تو ان پر تسكین اترتی ہے ، اور رحمت انہیں اپنے آغوش میں لے لیتی ہے ، اور فرشتے انہیں گھیرے رہتے ہیں ، او ر اللہ اپنے پاس تمام موجودلوگوں سے ان كا ذكر خیر كرتاہے ، اور جس كے عمل نے اسے پیچھے ڈھكیل دیا ہو (عمل میں نقص ہو) تو اس كا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سكتا ،یعنی شریف النسل كی وجہ سے عمل والوں سے آگے نہیں بڑھ سكتے

(مسلم:2699)
 
seegogImg