*اللہ تعالی كا وجود دنیا میں پائی جانے والی سچائی میں سے سب سے بڑی سچائی ہے ، جیسا كہ ارشاد باری ہے :
ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّـهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّـهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ
اللہ اور یو م آخرت پر ایمان ہی كا ایك جزء اس بات پر ایمان لانا ہے كہ بروز قیامت اہل ایمان اپنی حقیقی نگاہوں سے بغیر كسی احاطہ اور حدود كے اپنے رب كے دیدارسے بہرہ مند ہوں گے ، اور انہیں یہ
سعادت مندی دوجگہوں پرنصیب ہوگی : 1-میدان قیامت یعنی میدان محشر میں 2-جنت میں داخلے كے بعد
(وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴿٢٣﴾)
«وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ، مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً» ”جو مرے اور اس كی گردن میں بیعت نہ ہو ، تو گویا وہ جاہلیت كی موت جیسا مرا “
2-اولیائے امور كی بھلائی كے ساتھ سمع و طاعت حج , جمعہ ، عیدیں امیروں (حكمرانوں ) كے ساتھ
حج , جمعہ ، عیدیں امیروں (حكمرانوں ) كے ساتھ پڑہنا ، چاہے وہ نیك ہوں یا فاجر و فاسق، اور انہیں نصیحت كرنا ، بوقت اختلاف انہیں كتاب و سنت كی راہ دكھانا ، جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے :
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً)